جلد ہم عازِمِ گلزارِ مدینہ ہوں گے حاضِرِ دَرگہِ سردارِمدینہ ہوں گے
اب تو نورانی چمن زارِ مدینہ ہوں گے سامنے اب مِرے کہسارِ مدینہ ہوں گے
سبز گنبد کی وہاں خوب بہاریں ہوں گی رُوبَرُو پھر مرے اَشجارِ مدینہ ہوں گے
وَجد آجائے گا قسمت کو بھی اُس دم وَاللہ سامنے جب مِرے سرکارِ مدینہ ہونگے
اُن کی رحمت سے جو مل جائے بقیعِ غَرقَد بِالیقیں قبر میں انوارِ مدینہ ہوں گے
قافِلے کی یوں مدینے سے جُدائی ہوگی مُضطَر و غمزدہ زَوّارِ مدینہ ہوں گے
نَزع میں قبر میں محشر میں وہ پائیں آرام دارِ فانی میں جو بیمارِ مدینہ ہوں گے
حشر سے کیوں ہو پریشان گنہگارو تم اپنے حامی وہاں سرکارِ مدینہ ہوں گے
اُن کو حاصل مِرے آقا کی شَفاعت ہوگی جو کوئی حاضِرِ دربارِ مدینہ ہونگے
میری سرکار کا آئے گا بُلاوا اُن کو جو کوئی دل سے طلب گارِ مدینہ ہوں گے
نَزع میں عاشِقوں کی عید ہی ہو جائے گی ان کے سِرہانے توسرکارِ مدینہ ہوں گے
حشر میں جائیں گے عطارؔ یُوں اِن شاءَ اللہ اپنی داڑھی میں سجے خارِ مدینہ ہوں گے