Kash Dasht e Taiba

کاش! دشتِ طیبہ میں ،میں بھٹک کے مرجاتا پھر بقیعِ غرقد میں دفن کوئی کر جاتا



کاش! جانبِ طیبہ آہ! یوں اگر جاتا چاک چاک میں لیکر سینہ و جگر جاتا



کاش! گنبدِ خَضرا پر نگاہ پڑتے ہی کھا کے غش میں گرجاتا پھر تڑپ کے مرجاتا



زاہدِینِ دنیا بھی رشک کرتے عاصی پر مصطَفٰے کے قدموں میں دفن ہو اگر جاتا



یانبیِّ رحمت یہ میرے دل کی حسرت ہے خاک بن کے طیبہ کی کاش! میں بکھر جاتا



کاش! ایسا مل جاتا عشق نام سنتے ہی آنکھ بھی اُمنڈ آتی دل بھی غم سے بھر جاتا



دل سے الفتِ دنیا بالیقیں نکل جاتی خار ان کے صَحرا کا دل میں گر اُتَر جاتا



جذبۂ غزالی دو وَلْوَلہ بلالی دو کاش مرشدی جیسا مل تَپاں جگر جاتا



زائرِ مدینہ تُو چل رہا ہے ہنس ہنس کر کاش! لے کے مُضطَر قلب اور چشمِ تر جاتا



بے دھڑک مدینے میں داخِلہ ہوا تیرا کاش! پاؤں کے بدلے سر کے بل اگر جاتا



روتے روتے مرجاتا وقتِ رخصتِ طیبہ کاش! میں مدینے سے لوٹ کر نہ گھر جاتا



کاش! فرقتِ طیبہ سے میں رہتا رنجیدہ ہر خوشی کا لمحہ بھی روتے ہی گزر جاتا



کام میرا بن جاتا جو تری نظر ہوتی میرا ڈوبا بیڑا بھی یانبی اُبھر جاتا



لازمی ہے ہر صورت چھوڑنا گناہوں کا بھائی موت سے پہلے کاش! تُو سدھر جاتا




Get it on Google Play



غیر کے تُو فیشن کو چھوڑ دے مِرے بھائی اُن کی سنّتیں اپنا کیوں ہے دربدر جاتا



بے عدد غلام آقا خُلد جا رہے ہیں کاش! میں بھی ساتھ ان کے یا شاہِ بحر و بر جاتا



یاخدا! مبلِّغ میں سنَّتوں کا ہوتا کاش! تیرے دین کی خدمت کچھ جہاں میں کر جاتا



ان کا آگیا عطارؔ اُن کا آگیا عطارؔ شور تھا یہ ہر جانب حشر میں جدھر جاتا



Get it on Google Play

midhah-logo-grey© 2025 Midhah