Wo Barhta Saya e Rehmat

وہ بڑھتا سایۂ رحمت چلا زلف معنبر کا ہمیں اب دیکھنا ہے حوصلہ خورشید محشر کا



جو بے پردہ نظر آجائے جلوہ روئے انور کا ذرا سا منہ نکل آئے ابھی خورشید خاور کا



شہِ کوثر ترحم تشنۂ دیدار جاتا ہے نظر کا جام دے پردہ رخِ پر نور سے سر کا



ادب گاہیست زیرِ آسماں از عرش نازک تر یہاں آتے ہیں یوں عرشی کہ آوازہ نہیں پرکا



ہماری سمت وہ مہر مدینہ مہرباں آیا ابھی کھل جائے گا سب حوصلہ خورشید محشر کا




Get it on Google Play



چمک سکتا ہے تو چمکے مقابل ان کی طلعت کے ہمیں بھی دیکھنا ہے حوصلہ خورشید محشر کا



رواں ہوسلسبیل عشق سرور میرے سینے میں نہ ہو پھر نار کا کچھ غم نہ ڈر خورشید محشر کا



ترا ذرہ وہ ہے جس نے کھلائے ان گنت تارے ترا قطرہ وہ ہے جس سے ملا دھارا سمندر کا



بتانا تھا کہ نیچر ان کے زیر پا مسخر ہے بنا پتھر میں یوں نقش کف پا میرے سرور کا



وہ ظاہر کے بھی حاکم ہیں وہ باطن کے بھی سلطاں ہیں نرالا طور سلطانی ہے شاہوں کے سکندر کا



یہ سن لیں سایۂ جسم پیمبر ڈھونڈنے والے بشر کی شکل میں دیگر ہے وہ پیکر پیمبر کا



وہ ظل ذاتِ رحماں ہیں نبوت کے مہِ تاباں نہ ظل کا ظل کہیں دیکھا نہ سایہ ماہ و اخترؔ کا

Get it on Google Play

midhah-logo-grey© 2025 Midhah