نظر پہ کسی کی نظر ہو رہی ہے مری چشم کانِ گہر ہو رہی ہے
مرے خفیہ نالوں کو وہ سن رہے ہیں عنایت کسی کی ادھر ہو رہی ہے
وہ طیبہ میں مجھ کو طلب کر رہے ہیں طلب میری اب معتبر ہو رہی ہے
ہوا طالب طیبہ مطلوبِ طیبہ طلب تیری اے منتظر ہو رہی ہے
مدینے میں ہوں اور پچھلا پہر ہے شب زندگی کی سحر ہو رہی ہے
نئی زندگی کی وہ مے دے رہے ہیں مری زندگانی امر ہو رہی ہے
مدینے سے میری بلا جائے اخترؔ مری زندگی وقف در ہو رہی ہے