Teri Chokhat Pe Jo Sar Apna

تیری چوکھٹ پہ جو سر اپنا جھکا جاتے ہیں ہر بلندی کو وہی نیچا دکھا جاتے ہیں



سرفرازیٔ اجل ان کو ملا کرتی ہے نخوتِ سر جو ترے درپہ مٹا جاتے ہیں



ڈوبے رہتے ہیں تیری یاد میں جو شام و سحر ڈوبتوں کو وہی ساحل سے لگا جاتے ہیں




Get it on Google Play



اے مسیحا ترے بیمار ہیں ایسے بیمار جہاں بھر کا دکھ درد مٹا جاتے ہیں



مرنے والے رخِ زیبا پہ ترے جانِ جہاں عیش جاوید کے اسرار بتا جاتے ہیں



آسماں تجھ سے اٹھائے نہ اٹھیں گے سن لے ہجر کے صدمے جو عشاق اٹھا جاتے ہیں



ذکر سرکارا بھی کیا آگ ہے جس سے سنی بیٹھے بیٹھے دلِ نجدی کو جلا جاتے ہیں



جن کو شیرینیٔ میلاد سے گھن آتی ہے آنکھ کے اندھے انہیں کوا کھلا جاتے ہیں



دشت طیبہ میں نہیں کیل کا کھٹکا اخترؔ نازک اندام وہاں برہنہ پا جاتے ہیں



Get it on Google Play

midhah-logo-grey© 2025 Midhah