شجاعت ناز کرتی ہے جلالت ناز کرتی ہے وہ سلطانِ زماں ہیں ان پہ شوکت ناز کرتی ہے
صداقت ناز کرتی ہے امانت ناز کرتی ہے حمیت ناز کرتی ہے مروت ناز کرتی ہے
شہ خوباں پہ ہر خوبی و خصلت ناز کرتی ہے کریم ایسے ہیں وہ ان پر کرامت ناز کرتی ہے
جہانِ حسن میں بھی کچھ نرالی شان ہے ان کی نبی کے گل پہ گلزاروں کی زینت ناز کرتی ہے
شہنشاہِ شہیداں ہو، انوکھی شان والے ہو حسین ابن علی تم پر شہادت ناز کرتی ہے
بٹھا کر شانۂ اقدس پہ کردی شان دوبالا نبی کے لاڈلوں پر ہر فضیلت ناز کرتی ہے
جبین ناز ان کی جلوہ گاہِ حسن ہے کس کی رخِ زیبا پہ حضرت کی ملاحت ناز کرتی ہے
نگاہِ ناز سے نقشہ بدل دیتے ہیں عالم کا ادائے سرورِ خوباں پہ ندرت ناز کرتی ہے
فدائی ہوں تو کس کا ہوں کوئی دیکھے مری قسمت قدم پر جس حسیں کی جانِ طلعت ناز کرتی ہے
خدا کے فضل سے اخترؔ میں ان کا نام لیوا ہوں میں ہوں قسمت پہ نازاں مجھ پہ قسمت ناز کرتی ہے
باغِ تسلیم و رضا میں گل کھلاتے ہیں حسین یعنی ہنگامِ مصیبت مسکراتے ہیں حسین
برقِ عالم سوز کا عالم دکھاتے ہیں حسین مسکرا کر قلعہ باطل کا گراتے ہیں حسین
مرضیٔ مولیٰ کی خاطر ہر ستم کو سہہ لیا کس خوشی سے بارِ غم دل پر اٹھاتے ہیں حسین