Shad Hai Firdous

شاد ہے فردوس یعنی ایک دن قسمتِ خدام ہو ہی جائے گا



لطف ان کا عام ہو ہی جائے گا شاد ہر ناکام ہو ہی جائے گا



جان دے دو وعدۂ دیدار پر نقد اپنا دام ہو ہی جائے گا




Get it on Google Play



یاد رہ جائیں گی یہ بے باکیاں نفس تو تو رام ہو ہی جائے گا



بے نشانوں کا نشاں مِٹتا نہیں مٹتے مٹتے نام ہو ہی جائے گا



یادِ گیسو ذکرِ حق ہے آہ کر دل میں پیدالام ہو ہی جائے گا



ایک دن آواز بدلیں گے یہ ساز چہچہا کہرام ہو ہی جائے گا



سائلو! دامن سخی کا تھام لو کچھ نہ کچھ انعام ہو ہی جائے گا



یاد ابرو کر کے تڑپو بلبلو! ٹکڑے ٹکڑے دام ہو ہی جائے گا



مفلِسو! اُن کی گلی میں جا پڑو باغِ خلد اکرام ہو ہی جائے گا



گر یونہی رحمت کی تاویلیں رہیں مدح ہر الزام ہو ہی جائے گا



بادہ خواری کا سماں بندھنے تو دو شیخ دُرد آشام ہو ہی جائے گا



غم تو ان کو بھول کر لپٹا ہے یوں جیسے اپنا کام ہو ہی جائے گا



مِٹ! کہ گر یونہی رہا قرضِ حیات جان کا نیلام ہو ہی جائے گا



عاقلو! ان کی نظر سیدھی رہے بَوروں کا بھی کام ہو ہی جائے گا



اب تو لائی ہے شفاعت عفو پر بڑھتے بڑھتے عام ہو ہی جائے گا



اے رضاؔ ہر کام کا اِک وقت ہے دل کو بھی آرام ہو ہی جائے گا

Get it on Google Play

midhah-logo-grey© 2025 Midhah