Parda Rukh e Anwar Se

پردہ رُخِ اَنور سے جو اُٹھا شبِ معراج جنت کا ہوا رنگ دوبالا شبِ معراج



حوروں نے بھی گایا یہ ترانہ شبِ معراج خالق نے محمد کو بلایا شبِ معراج



گیسو کھلے گھنگھور گھٹا اُٹھی کہ ہم پر بارانِ کرم جھوم کے برسا شبِ معراج



اے رحمت عالم تیری رحمت کے تصدق ہر ایک نے پایا ترا صدقہ شبِ معراج



جس وقت چلی شاہِ مَدینہ کی سواری سجدے میں جھکا عرشِ مُعَلّٰی شبِ معراج



خورشید و قمر اَرض و سما عرش و مَلائک کس نے نہیں پایا ترا صدقہ شبِ معراج




Get it on Google Play



وہ جوش تھا اَنوار کا اَفلاک کے اُوپر ملتا نہ تھا نظارہ کو رَستہ شبِ معراج



مہمان بلانے کے لیے اپنے نبی کو اللہ نے جبریل کو بھیجا شبِ معراج



یہ شانِ جلالت کہ نہایت ہی اَدب سے جبریل نے آقا کو جگایا شبِ معراج



جبریل بھی حیران ہوئے دیکھ کے رُتبہ سدرہ سے قدم جب کہ بڑھایا شبِ معراج



جبریل تھکے ہوگئے سرکار روانہ منہ تکتا ہوا رہ گیا سدرہ شبِ معراج



ہمراہ سواری کے تھیں اَفواجِ مَلا ئک بن کر چلے اس شان سے دولہا شبِ معراج



یوں مسجد اَقصیٰ میں نماز اس نے پڑھائی طالب سے ملیں پڑھ کے دوگانہ شبِ معراج



ہر ایک نبی بلکہ سب اَفلاک کے قدسی پڑھتے تھے شہنشاہ کا خطبہ شبِ معراج



جانِ دوجہاں رِفعت سرکار پہ قرباں کہتا تھا یہ بڑھ بڑھ کر رَفَعْنَا شب معراج



مُدت سے جو اَرمان تھا وہ آج نکالا حوروں نے کیا خوب نظارہ شبِ معراج



آراستہ ہو خلد مؤدب ہوں فرشتے یوں ہاتفِ غیبی نے پکارا شبِ معراج



پیہم چلی آتی تھیں دُعاؤں کی صدائیں ہر رات نبی کی ہو خدایا شبِ معراج



تھی راستہ بھر اُن پہ دُرُودوں کی نچھاور باندھا گیا تسلیم کا سہرا شبِ معراج



دولہا تھے محمد تو براتی تھے فرشتے اس شان سے پہنچے مرے مولیٰ شبِ معراج



اللہ کی رحمت سے وہ مہکا گل وَحدت خوشبو سے بسا عالم بالا شبِ معراج



روشن ہوئے سب اَرض و سما نور سے اس کے جب ماہِ عرب عرش پہ چمکا شبِ معراج



تھا چرخِ چہارُم پہ کوئی طور کے اُوپر سرکار گئے عرش سے بالا شبِ معراج



جب پہنچے مقامِ فَتَدَلّٰی پہ محمد خالق سے رہا کچھ بھی نہ پردہ شبِ معراج



اے صَلِّ عَلٰی بزمِ تَدَلّٰی میں پہنچ کر اس ذات میں گم ہوگئے آقا شبِ معراج



ممکن ہی نہیں عقل دوعالم کی رَسائی ایسا دیا اللہ نے رتبہ شب معراج



عرش و مَلک و اَرض و سما جنت و دوزخ اس شاہ نے ہر چیز کو دیکھا شبِ معراج



تفصیل سے کی سیر مگر اس پہ یہ طرہ اِک پل میں یہ طے ہوگیا رَستہ شبِ معراج



زنجیر در پاک کی ہلتی ہوئی پائی اور گرم تھا وہ بستر اعلیٰ شبِ معراج



اے ماہِ مَدینہ تری تنویر کے قرباں چمکا دیا اُمت کا نصیبہ شبِ معراج



لو عاصیو وہ تم کو وہاں پر بھی نہ بھولے کاٹا گیا عصیاں کا سیاہا شبِ معراج



اے مومنو مژدہ کہ وہ اللہ سے لائے بخشائش اُمت کا قبالہ شبِ معراج



بھیجوں گا میں اُمت کو تری خلد میں پہلے حق نے کیا محبوب سے وعدہ شبِ معراج



اُس میں سے جمیلؔ رضوی کو بھی عطا ہو رحمت کا بٹا خاص جو حصہ شبِ معراج

Get it on Google Play

midhah-logo-grey© 2025 Midhah