Do Alam Goonjate Hain

دو عالم گونجتے ہیں نعرۂ اَللّٰہُ اَکْبَر سے اَذانوں کی صدائیں آرہی ہیں ہفت کشور سے



کروں یادِ نبی میں ایسے نالے دِیدۂ تر سے کہ دُھل جائیں گناہِ لَا تَعُدّ میرے رِجسٹر سے



خدا نے نورِ مولیٰ سے کیا مخلوق کو پیدا سبھی کون و مکاں مُشتَق ہوئے اس ایک مَصدَر سے




Get it on Google Play



وہ صورت جس سے حق کا خاص جلوہ آشکارا ہے اسے تشبیہ دے سکتے ہیں کب ہم ماہ و اَختر سے



کچھ ایسا جوش پر ہے مَنْ رَّاٰنِیْ قَدْ رَاَ الْحَقَّ خجل ہیں مہر و مہ بھی آپ کے رُوئے منوّر سے



نہیں ہے اور نہ ہوسکتا ہے بعد ان کے نبی کوئی ہوا ظاہر یہ ختم الانبیا کی مُہرِ اَنور سے



جہاں میں آکے ایسا خنجرِ توحید چمکایا کہ بت بول اُٹّھے اَللّٰہُ اَحَد ہر ایک مندر سے



مٹی تاریکیٔ کفر و ضلالت روشنی پھیلی ابوبکر و عمر عثماں علی شبیر و شبر سے



بنایا حق تعالیٰ نے اُنہیں کونین کا مالک فقیرو مانگ لو ہر شے مرے محتاج پروَر سے



کرم سے ان کے لاکھوں بن گئے بگڑے ہوئے دم میں غنی صدہا ہوئے اُن کی نگاہِ بندہ پروَر سے



مجھے ایسا گما دے اپنی ذاتِ پاک میں مولیٰ کہ میری آنکھ میرے دیکھنے کو حشر تک ترسے



مَدینہ کیا ہے اور اس میں بہاریں کیسی کیسی ہیں کوئی پوچھے ہماری آرزوئے قلبِ مُضْطَر سے



ہمیں طیبہ میں پہنچا کر گرادے یاخدا ایسا نہ اُٹھیں ہم قیامت تک رَسُوْلُ اللہ کے دَر سے



الٰہی راہِ طیبہ میں کچھ ایسی بے خودی چھائے کہ گر جائے گناہوں کی کہیں گٹھری مرے سر سے



چھپائیں گے سیہ کاروں کو وہ دامانِ رحمت میں ڈریں پھر کیوں غلامانِ نبی خورشیدِ محشر سے



شہِ کوثر زبانیں پیاس سے باہر نکل آئیں حسین پاک کا صدقہ ملے اِک جامِ کوثر سے



اُتارا جب نبی کو قبرِ اَنور میں تو آتی تھی صدائے اُمَّتِیْ یَا اُمَّتِیْ لب ہائے سروَر سے



صحابہ جب جنازہ حضرتِ صدیق کا لائے چلے آؤ مرے پیارے ندا آئی یہ اندر سے



جمیلِؔ قادری جس دَم سنائے نعت محشر میں معافی کی سند مل جائے مولیٰ تیرے دفتر سے



Get it on Google Play

midhah-logo-grey© 2025 Midhah