مومنو وقت اَدَب ہے آمدِ محبوبِ رَب ہے
جائے آداب و طرب ہے آمدِ شاہِ عرب ہے
غنچے چٹکے پھول مہکے شاخِ گل پر مرغ چہکے
روتا ہے شیطاں یہ کہہ کے آمدِ شاہِ عرب ہے
خواہشِ زُلفِ نبی میں مست ہیں گل کی شمیمیں
جھوم کر آئیں نسیمیں آمد شاہِ عرب ہے
بدلیاں رحمت کی چھائیں بوندیاں رحمت کی آئیں
اب مرادیں دِل کی پائیں آمد شاہِ عرب ہے
بج رہے ہیں شادیانے بت لگے کلمہ سنانے
ہر زباں پہ ہیں ترانے آمد شاہِ عرب ہے
اَبرِ رَحمت چھا گیا ہے کعبے پہ جھنڈا گڑا ہے
بابِ رَحمت آج وا ہے آمد شاہِ عرب ہے
قصرِ کسریٰ کانپتا ہے خشک ساوَا ہوگیا ہے
ہر طرف سے یہ صدا ہے آمد شاہِ عرب ہے
آتا وہ ماہِ لقا ہے جس پہ پیارا کبریا ہے
دو جہاں میں غَلْغَلَہ ہے آمد شاہِ عرب ہے
آنے والا ہے وہ پیارا دونوں عالم کا سہارا
کعبے کا چمکا ستارہ آمد شاہِ عرب ہے
آتا ہے شاہِ حکومت فرض ہے جس کی اِطاعت
ہر نبی نے دی بشارت آمد شاہِ عرب ہے
ہونے والی وہ سحر ہے جو سحر رشکِ قمر ہے
مقدمِ خیر البشر ہے آمد شاہِ عرب ہے
اُٹھو آیا تاج والا عرش کی آنکھوں کا تارا
سب کہو اے ماہِ طیبہ صَلٰوَاتُ اللہِ عَلَیْک