Na Ho Aram Jis Bimaar Ko

نہ ہو آرام جس بیمار کو سارے زمانے سے اُٹھا لے جائے تھوڑی خاک اُن کے آستانے سے



تمہارے دَر کے ٹکڑوں سے پڑا پلتا ہے اِک عالم گزارا سب کا ہوتا ہے اِسی محتاج خانے سے



شب ِاَسرا کے دولھا پر نچھاوَر ہونے والی تھی نہیں تو کیا غرض تھی اتنی جانوں کے بنانے سے



کوئی فردوس ہو یا خلد ہو ہم کو غرض مطلب لگایا اب تو بستر آپ ہی کے آستانے سے



نہ کیوں اُن کی طرف اللہ سو سو پیار سے دیکھے جو اپنی آنکھیں ملتے ہیں تمہارے آستانے سے



تمہارے تو وہ احساں اور یہ نافرمانیاں اپنی ہمیں تو شرم سی آتی ہے تم کو منہ دکھانے سے



بہارِ خلد صدقے ہو رہی ہے رُوئے عاشق پر کھلی جاتی ہیں کلیاں دِل کی تیرے مسکرانے سے




Get it on Google Play



زمیں تھوڑی سی دیدے بہر مدفن اپنے کوچہ میں لگا دے میرے پیارے میری مٹی بھی ٹھکانے سے



پلٹتا ہے جو زائر اُس سے کہتا ہے نصیب اُس کا ارے غافل قضا بہترہے یاں سے پھر کے جانے سے



بلالو اپنے دَر پر اب تو ہم خانہ بدوشوں کو پھریں کب تک ذلیل و خوار دَر دَر بے ٹھکانے سے



نہ پہنچے اُن کے قدموں تک نہ کچھ حسن عمل ہی ہے حسنؔ کیا پوچھتے ہو ہم گئے گزرے زمانے سے

Get it on Google Play

midhah-logo-grey© 2025 Midhah