نہ ہو آرام جس بیمار کو سارے زمانے سے اٹھا لے جاۓ تھوڑی خاک ان کےآستانےسے
تمہارےدر کےٹکڑوں سےپڑا ملتا ہےاک عالم گزارا سب کا ہوتا ہے اسی محتاج خانے سے
کوئی فردوس ہو یا خلد ہوہم کو غرض مطلب لگایا اب تو بستر آپ ہی کے آستانے سے
نہ کیوں ان کی طرف اللہ سوسوپیارسےدیکھے جواپنی آنکھیں ملتے ہیں تمہارے آستانے سے
زمیں تھوری سی دےدےبہرمدفن اپنےکوچہ میں لگا دےمیرےپیارےمیری مٹی بھی ٹھکانےسے
نہ پہنچے ان کےقدموں تک نہ کچھ حسن عمل ہی ہے حسن کیا پوچھتے ہو ہم گۓ گزرے زمانے سے