Rehmat Na Kis Tarah Ho

رحمت نہ کس طرح ہو ُگنہ گار کی طرف رحمن خود ہے میرے طرفدار کی طرف



جانِ جناں ہے دشت مدینہ تری بہار بلبل نہ جائے گی کبھی گلزار کی طرف



اِنکار کا وُقوع تو کیا ہو کریم سے مائل ہوا نہ دِل کبھی اِنکار کی طرف



جنت بھی لینے آئے تو چھوڑیں نہ یہ گلی مونھ پھیر بیٹھیں ہم تری دیوار کی طرف



مونھ اس کا دیکھتی ہیں بہاریں بہشت کی جس کی نگاہ ہے ترے رُخسار کی طرف




Get it on Google Play



جاں بخشیاں مسیح کو حیرت میں ڈالتیں چپ بیٹھے دیکھتے تری رفتار کی طرف



محشر میں آفتاب اُدھر گرم اَور اِدھر آنکھیں لگی ہیں دامنِ دِلدار کی طرف



پھیلا ہوا ہے ہاتھ ترے دَر کے سامنے گردن جھکی ہوئی تری دیوار کی طرف



گوبے شمار جرم ہوں گو بے عدد گناہ کچھ غم نہیں جو تم ہو گنہگار کی طرف



یوں مجھ کو موت آئے تو کیا پوچھنا مرا میں خاک پر نگاہ درِ یار کی طرف



کعبے کے صدقے دل کی تمنا مگر یہ ہے مرنے کے وقت مونھ ہو دَرِ یار کی طرف



دے جاتے ہیں مراد جہاں مانگئے وہاں مونھ ہونا چاہیے دَرِ سرکار کی طرف



روکے گی حشر میں جو مجھے پاشکستگی دَوڑیں گے ہاتھ دامن دِلدار کی طرف



آہیں دلِ اَسیر سے لب تک نہ آئی تھیں اور آپ دوڑے آئے گرفتار کی طرف



دیکھی جو بے کسی تو اُنہیں رحم آگیا گھبرا کے ہوگئے وہ گنہگار کی طرف



بٹتی ہے بھیک دوڑتے پھرتے ہیں بے نوا دَر کی طرف کبھی کبھی دیوار کی طرف



عالم کے دِل تو بھرگئے دولت سے کیا عجب گھر دَوڑنے لگیں درِ سرکار کی طرف



آنکھیں جو بند ہوں تو مقدر کھلے حسنؔ جلوے خود آئیں طالبِ دِیدار کی طرف

Get it on Google Play

midhah-logo-grey© 2025 Midhah