میں کہ بے وُقعت و بے مایہ ہوں تیری محفل میں چلا آیا ہوں
آج ہوں میں ترا دہلیز نشیں آج میں عرش کا ہم پایہ ہوں
کائناتوں پہ مَیں تیرے دم سے آسمانوں کی طرح چھایا ہوں
چند پَل یوں تیری قربت میں کٹے جیسے اک عمر گزار آیا ہوں
جب بھی میں ارضِ مدینہ میں چلا دل ہی دل میں بہت اترایا ہوں
تیرا پیکر ہےکہ اک ہالۃ نور جالیوں سے تجھے دیکھ آیا ہوں
کتنی پیاری ہے تیرے شہر کی دھوپ خود کو اکسیر بنا لایا ہوں
یہ کہیں خامئ ایماں ہی نہ ہوں میں مدینے سے پلٹ آیا ہوں