میں تیرا فن ہوں یہی فن ترا غرور ہوا تری انا کا مری ذات سے ظہور ہوا
ترے وجود کو وحدت ملی تو مجھ سے ملی تو صرف ایک ہوا جب میں تجھ سے دور ہوا
بس ایک حادثہ کن سے یہ جدائی ہوئی میں ریک دشت ہوا تو فراز طور ہوا
ترے جمال کا جوہر مرا رقیب نہ ہو میں تیری سمت جب آیا تو چور چور ہوا
عجیب طرح کی اک ضد مرے خمیر میں ہے کہ جب بھی تیرگی انڈی میں نور نور ہوا
یہ اور بات رہا انتظار صدیوں تک مگر جو سوچ لیا میں نے ، وہ ضرور ہوا ا