ذکرِ احمدﷺ سے میں قسمت کو جگا لیتا ہوں دل تڑپ جائے تو پھر آنسو بہا لیتا ہوں
جنبشِ لب سے کہیں بات بگڑتی نہ رہے اس لیے ڈرتے ہوئے انکو دبا لیتا ہوں
منظرِ طیبہ جو دل میں مرے آجاتا ہے دل کو تھامے ہوئے میں سر کو جھکا لیتا ہوں
خواب میں انکے پسینے کی جو آتی ہے مہک بھر کے کشکول میں کاندھوں پہ اٹھا لیتا ہوں
ہو حذیفہ کو عطا پھر سے جو مدحت کا سرور مصرعہ پھر نعت کا گُم ہو کے بنا لیتا ہوں