مرے عزمِ سفر کو بخش دے تُو حوصلہ یا رب جھلک تو اپنے در کی دیکھنے کو اب بلا یا رب
جہاں ذکرِ خدا سے نور پاتا ہے ہر اک چہرہ ہمیں بھی حاضری کا اِذن کرنا تو عطا یا رب
کھلی آنکھوں سے دیکھوں تو نظر بس تو ہی آتا ہے بھٹک جاؤں گا میں،مت خود سے تو کرنا جدا یا رب
مری ہر سانس میں دھڑکن میں بس اللہ ہی اللہ ہے یہی کلمہ رہے لب پہ مرے جاری سدا یا رب
تری مخلوق سے کرتا نہیں ہوں میں تو اب نفرت حذیفہ کا ہے مولا تُو، تو ہی دے گا جزا یا رب