Wohi Tabassum Wohi Tarannum

وہی تبسم وہی ترنم وہی نزاکت وہی لطافت وہی ہیں دزدیدہ سی نگاہیں کہ جن سے شوخی ٹپک رہی ہے



گلوں کی خوشبو مہک رہی ہے دلوں کی کلیاں چٹک رہی ہیں نگاہیں اٹھ اٹھ کے جھک رہی ہیں کہ ایک بجلی چمک رہی ہے



یہ مجھ کو کہتی ہے دل کی دھڑکن کہ دست ساقی سے جام لے لو وہ دور ساغر کا چل رہا ہے شرابِ رنگیں چھلک رہی ہے یہ میں نے مانا حسین و دلکش سماں یہ مستی بھرا ہے لیکن خوشی میں حائل ہے فکر فردا مجھے یہ مستی کھٹک رہی ہے



نہ جانے کتنے فریب کھائے ہیں راہِ الفت میں ہم نے اخترؔ پر اپنی مت کو بھی کیا کریں ہم فریب کھا کر بہک رہی ہے




Get it on Google Play



Get it on Google Play

midhah-logo-grey© 2025 Midhah