وہ بندۂ خاص خدا کے ہیں اور ان کی ساری خدائی ہے ان ہی کی پہنچ ہے خالق تک ان تک خلقت کی رَسائی ہے
وہ رَب کے ہیں رَب ان کا ہے جو ان کا ہے وہ رب کا ہے بے ان کے جو حق سے ملا چاہے دیوانہ ہے سودائی ہے
وہ سخت گھڑی اللہُ غَنِیْ کہتے ہیں نبی نَفْسِیْ نَفْسِیْ اس وقت اِک رحمت والے کو مجرم اُمت یاد آئی ہے
اَچھوں کا زمانہ ساتھی ہے میں بد ہوں مجھ کو نباہو تم کہلا کے تمہارا جاؤں کہاں بے بس کی کہاں شنوائی ہے
آجاؤ بدن میں جاں ہو کر اور دل میں رہو اِیماں بن کر ہے جسم ترا یہ جان تری اور دِل تو خاص کمائی ہے
آنکھوں میں ہیں لیکن مثلِ نظر یوں دل میں ہیں جیسے جسم میں جاں ہیں مجھ میں ولیکن مجھ سے نہاں اس شان کی جلوہ نمائی ہے
اللہ کی مرضی سب چاہیں اللہ رضا اُن کی چاہے ہے جنبشِ لب قانونِ خدا قرآن و خبر کی گواہی ہے
مالک ہیں خزانہ ٔ قدرت کے جو جس کو چاہیں دے ڈالیں دی خلد جنابِ رَبیعہ کو بگڑی لاکھوں کی بنائی ہے
دنیا کو مبارک ہو دنیا اللہ کرے وہ مجھ کو ملیں ہر سر میں جن کا سودا ہے ہر دل جن کا شیدائی ہے
گو سجدئہ سر ہے ان کو منع لیکن دِل و جاں ہیں سجدہ ُکناں ہے حکمِ شریعت سر پہ رَواں دِل جاں نے معافی پائی ہے
وہ کعبہ ٔسر ہے یہ قبلۂ دِل وہ قبلۂ تن ہے یہ کعبہ ٔ جاں سر اس پہ جھکا دِل ان پہ فدا اور جاں ان کی شیدائی ہے
لکڑی نے کیا ان سے شکوہ اُونٹوں نے کیا ان کو سجدہ ہیں قبلۂ حاجت عالم کے سالکؔ کیوں بات بڑھائی ہے