نصیب چمکے ہیں فرشیوں کےکہ عرش کے چاند آرہے ہیں جھلک سے جن کی فلک ہے روشن وہ شمس تشریف لارہے ہیں
نثار تیری چہل پہل پرہزاروں عیدیں ربیع الاول سواۓ ابلیس کے جہاں میں سبھی تو خوشیاں منا رہے ہیں
شبِ ولادت میں سب مسلماں نہ کیوں کریں جان و مال قرباں ابو لہب جیسے سخت کافر خوشی میں جب فیض پارہے ہیں
زمانے بھرکا یہ قاعدہ ہے کہ جس کا کھانا اسی کا گانا تو نعمتیں جن کی کھارہےہیں انہیں کہ ہم گیت گا رہے ہیں
حبیب حق ہیں خدا کی نعمت بنعمت ربک فحدث خدا کےفرمان پرعمل ہےجوبزمِ مولد سجا رہےہیں
میں تیرے صدقے زمینِ طیبہ فدانہ کیوں تجھ پہ ہوزمانہ کہ جن کی خاطر بنا یہ عالم وہ تجھ میں آرام پا رہے ہیں
پھنسا ہے بحر الم میں بیڑا پۓ خدا نا خدا سہارا اکیلا سالک ہوا مخالف ہموم دنیا ستا رہے ہیں