Khauf e Gunah Mein Mujrim

خوفِ گنہ میں مجرم ہے آب آب کیسا جب رب ہے مصطفیٰ کا پھر اِضطراب کیسا



مجرم ہوں رُوسیہ ہوں اور لائقِ سزا ہوں لیکن حبیب کا ہوں مجھ پر عتاب کیسا



سورج میں نور تیرا جلوہ ترا قمر میں ظاہر تو اس قدر ہے اس پر حجاب کیسا



دامانِ مصطفیٰ ہے مجرم مچل رہے ہیں دارُالاماں میں پہنچے خوفِ عذاب کیسا



مرقد کی پہلی شب ہے دولہا کی دِید کی شب اس شب پہ عید قرباں اس کا جواب کیسا




Get it on Google Play



پڑھتا تھا جس کا کلمہ پایا انہیں نکیرو ہو لینے دو تصدق اس دم حساب کیسا



سالکؔ کو بخش یارب گو لائقِ سزا ہے وہ کس حساب میں ہے اس کا حساب کیسا

Get it on Google Play

midhah-logo-grey© 2025 Midhah