واہ کیا جود و کرم ہے شہِ بطحا تیرا نہیں سنتا ہی نہیں مانگنے والا تیرا
دھارے چلتےہیں عطا کے وہ ہےقطرہ تیرا تارے کھلتے ہیں سخا کےوہ ہے ذرہ تیرا
فیض ہے یا شہ تسنیم نرالا تیرا آپ پیاسوں کےتجسس میں ہےدریا تیرا
اغنیا پلتے ہیں در سے وہ ہے باڑا تیرا اصفیا چلتے ہیں سرسے وہ رستہ تیرا
میں تو مالک ہی کہوں گا کہ ہومالک کےحبیب یعنی محبوب و محب میں نہیں میرا تیرا
تیرے قدموں میں جو ہیں غیر کا منہ کیا دیکھیں کون نظروں پہ چڑھے دیکھ کے تلوا تیرا
چور حاکم سے چھپاکرتے ہیں یا اس کے خلاف تیرے دامن میں چھپے چور انوکھا تیرا
تیرے ٹکڑوں سے پلے غیر کی ٹھوکرپہ نہ ڈال جھڑکیاں کھائیں کہاں چھوڑ کے صدقہ تیرا