Woh Sue Lalazar Phirte Hain

وہ سوئے لالہ زار پھرتے ہیں تیرے دن اے بہار پھرتے ہیں



جو ترے در یار پھرتے ہیں دربدر یوں ہی خوار پھرتے ہیں



آہ کل عیش تو کئے ہم نے آج وہ بے قرار پھرتے ہیں



ان کے ایما سے دونوں باگوں پر خیلِ لیل و نہار پھرتے ہیں



ہر چراغ مزار پر قدسی کیسے پروانہ وار پھرتے ہیں



اس گلی کا گدا ہوں میں جس میں مانگتے تاجدار پھرتے ہیں



جان ہیں جان کیا نظر آئے کیوں عدو گردِ غار پھرتے ہیں



پھول کیا دیکھوں میری آنکھوں میں دشت طیبہ کے خار پھرتے ہیں




Get it on Google Play



لاکھوں قدسی ہیں کام خدمت پر لاکھوں گردِ مزار پھرتے ہیں



ہائے غافل وہ کیا جگہ ہے جہاں پانچ جاتے ہیں چار پھرتے ہیں



بائیں رستے نہ جا مسافر سن مال ہے راہ مار پھرتے ہیں



جاگ سنسان بن ہے رات آئی گرگ بہر شکار پھرتے ہیں



نفس یہ کوئی چال ہے ظالم جیسے خاصے بجار پھرتے ہیں



کوئی کیوں پوچھے تیری بات رضاؔ تجھ سے کتے ہزار پھرتے ہیں

Get it on Google Play

midhah-logo-grey© 2025 Midhah