سنتے ہیں کہ محشرمیں صرف اُن کی رسائی ہے گر ان کی رسائی ہےلوجب تو بن آئی ہے
مچلا ہے کہ رحمت نے امید بندھائی ہے کیا بات تری مجرم کی بات بنائی ہے
سب نے صفِ محشر میں للکار دیا ہم کو اے بےکسوں کےآقا اب تیری دہائی ہے
یوں تو سب انہیں کاہے پر دل کی اگرپوچھو یہ ٹوٹے ہوۓ دل ہی خاص ان کی کمائی ہے
زائر گۓ بھی کب کے دن ڈھلنےپہ ہے پیارے اٹھ میرے اکیلے چل کیا دیر لگائی ہے
بازارِ عمل میں تو سودا نہ بنا اپنا سرکار کرم تجھ میں عیبی کی سمائی ہے
مجرم کو نہ شرماؤ احباب کفن ڈھک دو منہ دیکھ کے کیا ہوگاپردےمیں بھلائی ہے
اب آپ سنبھالیں توسب کام سنبھل جائیں ہم نےتو کمائی سب کھیلوں میں گنوائی ہے
اے عاشق تیرے صدقے جلنے سے چھٹے سستے جو آگ بجھا دےگی وہ آگ لگائی ہے
اے دل یہ سلگنا کیا جلنا ہے توجل بھی اٹھ دم گھٹنے لگا ظالم کیا دھونی رمائی ہے
مطلع میں یہ شک کیا تھا واللہ رضا اللہ صرف ان کی رسائی ہے صرف ان کی رسائی ہے