اُن کی یاد میں رہتا ہوں اور مجھے کچھ کام نہیں سارے اچھے نام ہیں اُن کے میرا کوئی نام نہیں
اُنکی یاد کا احساس ہے فکرِ صبح و شام نہیں بن مانگے ہر چیز ملی ہے محرومی کا نام نہیں
ہم نے تو دیکھی ہی نہیں صورت ہی ناکامی کی اُن کا کرم ہوجاۓ تو مشکل کوئی کام نہیں
جتنا جس کا ظرف طلب ویسا اس کا پیمانہ بطحا کےمیخانےمیں کوئی بھی تشنہ کام نہیں
ہو سُو جا کےدیکھ لیا بربادی مایوسی ہے اپنے پاس بلا لیجۓ اور کہیں آرام نہیں
یہاں تک محدود نہیں ہےان کا جلوہ اے واعظ وہ تو یہاں بھی ہیں لیکن دید مذاق عام نہیں
جس کو ان کا درد ملا ساری کائنات ملی اس سے بڑھ کر اللہ کا اور کوئی انعام نہیں
میرے تڑپنے کی خالدؔ اُن کو خبر ہو جاتی ہے عرض میری سن لیتے ہیں کوئی تڑپ ناکام نہیں