غم،طمانیت و تسکین میں ڈھل جاتے ہیں جب کرم ہوتا ہے حالات بدل جاتے ہیں
ان کی رحمت ہے خطا پوش گنہ گاروں پر کھوٹے سکے سر بازار بھی چل جاتے ہیں
اسم احمد کا وظیفہ ہے ہر اک غم کا علاج لاکھ خطرےہوں اسی نام سے ٹل جاتے ہیں
آپ کے ذکر سے اک کیف ملا کرتا ہے اور جتنے بھی ہیں اسرار وہ کھل جاتے ہیں
اپنی آغوش میں لے لیتا ہے جب ان کا کرم زندگی کے سبھی انداز بدل جاتے ہیں
عشق کی آنچ سے دل کیوں نہ بنےگا کعبہ عشق کی آنچ سے پتھر بھی پگھل جاتے ہیں
رکھ ہی لیتے ہیں بھرم ان کے کرم کےصدقے جب کسی بات پہ دیوانے مچل جاتے ہیں
آپڑے ہیں ترے قدموں میں یہ سن کر ہم بھی جو ترے قدموں پہ گرتے ہیں سنبھل جاتے ہیں
آپ کو کعبہ مقصود ہی مانو خالد آپ کے درپہ سب ارمان نکل جاتے ہیں