قربان میں ان کی بخشش کے مقصد بھی زباں پرآیا نہیں بن مانگے دیا اوراتنا دیا دامن میں ہمارے سمایا نہیں
ایمان ملا ان کےصدقےقرآن ملا ان کے صدقے رحمان ملا ان کے صدقے وہ کیا ہے جوہم نےپایا نہیں
ان کا تو شعار کریمی ہے مائل بہ کرم ہی رہتے ہیں جب یاد کیا اے صلے علیٰ وہ آ ہی گۓ تڑپایا نہیں
جو دشمن جاں تھےان کوبھی دی تم نےاماں اپنوں کی طرح یہ عفو و کرم اللہ اللہ یہ خلق کسی نے پایا نہیں
وہ رحمت کیسی رحمت ہے مفہوم سمجھ لو رحمت کا اس کو بھی گلے سے لگایا جسے اپنا کسی نے بنایا نہیں
مونس ہیں وہی معزوروں کےغمخوارہیں سب مجبوروں کے سرکارمدینہ نے تنہا کس کس کا بوجھ اٹھایا نہیں
آواز کرم دیتا ہی رہا تھک ہار گۓ لینے والے منگتوں کی ہمیشہ لاج رکھی محروم کبھی لاٹایا نہیں
رحمت کا بھرم بھی تم سےہےشفقت کابھرم بھی تم سےہے ٹھکراۓہوۓانسان کوبھی تم نےتوکبھی ٹھکرایا نہیں
خورشید قیامت کی تابش ماناکہ قیامت ہی ہوگی ہم ان کے ہیں گھبرائیں کیوں کیا ہم پہ نبی کا سایہ نہیں
اس محسن اعظم کےیوں توخالدپہ ہزاروں احساں ہیں قربان مگراساحساں کےاِحساں بھی کیاتوجتایا نہیں