تاجدارِ مدینہ کے جلوے جن کے دل میں سماۓ ہوۓ ہیں دور رہ کروہ قرب آشنا ہیں دل مدینہ بناۓ ہوۓ ہیں
جن کو ان کی توجہ نے پالا ان کی رحمت نے جن کو نوازا ان گداؤں کا کیا پوچھتےہووہ زمانے پہ چھاۓ ہوۓ ہیں
میرے آقا کی جن پہ نظر ہے دونوں عالم کی اُن کو خبر ہے جن کا مقصود اُن کا ہی درہےسارے اسرار پاۓ ہوۓ ہیں
آلِ اطہار کا صدقہ عطا ہومفلسی کا ہماری بھلا ہو اے سخی آپ کےدرہم بھی دامنِ دل بچھاۓ ہوۓ ہیں
تیس پاروں میں جو لکھا ہے سر بسر سیرتِ مصطفیٰ ہے اُن کی سیرت میں جو ڈھل گیا ہے اس پہ رحمت کے ساۓ ہوۓ ہیں
میری اوقات کچھ بھی نہیں ہے خود مری ذات کچھ بھی نہیں ہے میرے سرکار کا یہ کرم ہے بات میری بناۓ ہوۓ ہیں
مسکراتے ہیں ان کی گلی میں چین پاتے ہیں ان کی گلی میں وہ دکھی جو مقدرکے ہاتھوں چوٹ پرچوٹ کھاۓ ہوۓ ہیں
آرزوۓ کرم دل میں لےکر خالدؔ ان کے سخی آستاں پر اغنیاء اولیاء اصفیاء سب اپنے کاسےبڑھاۓ ہوۓ ہیں