سجا کر اپنی پلکوں پر ستارے تمہاری ہجرکے لمحے گذارے نہیں اب ضبط کی طاقت سنبھالو مرے آقا مدینے میں بلا لو
یہ مانا بےعمل ہوں پر خطا ہوں تمہارےدرکا لیکن میں گدا ہوں مجھے بھی اپنے دامن می چھپا لو مرے آقا مدینے میں بلا لو
مرے ساقی کرم کی اک نظر ہو مقدر کا ستارا اوج پر ہو سہارا دے کےپستی سے نکالو مرے آقا مدینے میں بلا لو
تمہارا در تو ہے دربارِ عالی رہے کیوں دور پھر درکا سوالی یہ کہہ دینا مدینے میں بلا لو مرے آقا مدینے میں بلا لو
کرم کر دو شہنشاہ مدینہ بھنور میں ڈوبنے کو ہے سفینہ مجھے طوفان کی زد سے بچالو مرے آقا مدینے میں بلا لو
مرے دل کی طرف کب دیکھتے ہیں حقارت سے مجھے سب دیکھتے ہیں مجھے بھی اپنے سینے سے لگا لو مرے آقا مدینے میں بلا لو
اندھیروں میں زمانے کے گھرا ہوں بہت دن سے گرفتار بلا ہوں میں گرتا ہوں خدارا اب سنبھالو مرے آقا مدینے میں بلا لو
تمہاری یاد سے آباد ہے دل ہزاروں رنج میں بھی شاد ہے دل مجھے جاروب کش اپنا بنا لو مرے آقا مدینے میں بلا لو
وہیں اب مرنا جینا چاہتا ہوں شرابِ عشق پینا چاہتا ہوں مدینے میں ہی خالدؔ کوبسا لو مرے آقا مدینے میں بلا لو