تم بات کرو ہو نہ ملاقات کرو ہو بس ایک نجر میں دل گھات کرو ہو
جو راہیں تیرے دیس کو نہ جاویں ہیں ویراں جس رخ بھی گجر جاؤ باغات کرو ہو
بیٹھے ہیں سبھی سیج سجائے تیرے کارن معلوم نہیں کس سے ملاقات کرو ہو
دنیا تیرے مانگت کی بھکارن ہے مہاراج جس کو بھی تکو تم تو سوغات کرو ہو
رتین میں کھلے رکھتے ہوں اکھین کے دریچن کب رات کے جھرنوں سے تم جھات کرو ہو
تلوار کی حاجت ہو بھلا تم کو تو کیوں کر نینن کی کنکین سے جگ مات کرو ہو
کتنے ہی لگے پھرتے ہیں ساجن تیرے مانگت جس پہ بھی جیا آئے نواجات کرو ہو
جو نیست تھی تکنے سے ترے ہو گئی ہستی گر نجر ہٹا لو تو قیامات کرو ہو
رت پریم کے درداں کی کبھو بیت چکی طاہؔر اس اجڑی نگریا میں کیا بات کرو ہو