تجھے مل گئی خدائی حلیمہ کہ ہے گود میں مصطفائی حلیمہ
یہ کیا کم ہے تیری بڑائی حلیمہ زمانے کے لب پر ہے" مائی حلیمہ"
بہت لوریاں دیں مہ آمنہٖؒ کو کہاں تک ہے تیری رسائی حلیمہ
میسر نہیں ہے کسی کو جہاں میں وہ دولت جو تُو نے کمائی حلیمہ
لیا گود میں جب شفیعؐ الوریٰ کو بڑے فخر سے مسکرائی حلیمہ
رسولِؐ خدا اور آغوش اُس کی وہ خدمت کے لمحے' وہ دائی حلیمہ
جو تقدیر تجھ کو عطا کی خدا نے کسی اور نے کب وہ پائی حلیمہ
اُسے اپنی آغوش میں تُو لۓ ہے کہ شاہی ہے' جس کی گدائی حلیمہ
وہ عظمت مِلی ہے کے اللہ اکبر مقدر کی تیرے دہائی حلیمہ
اسی کی ضیاؤں سے جگمگ ہے عالم مبارک مہِ مصطفائی حلیمہ
نصیرؔ اپنی قسمت پہ نازاں ہو جس دم ملے تیرے در کی گدائی حلیمہ