تیرے لہُو کو جب لہُو میرا بُلا ئے گا آواز دے کے خود ہی سویرا بُلائے گا
لیتے رہے جو تیرے اُصولوں سے مشورے منزل کی سمت راستہ تیرا بُلائے گا
ہم پہلے تُجھ سے دُھوپ میں کھلنا تو سیکھ لیں پھر چھاؤں میں بھی ابر گھنیرا بُلائے گا
بنیاد میں بھریں ہم اگر تیری آہٹیں بے گھر مسافروں کو بسیرا بُلائے گا
بعیت اگر نہ کی گئی ظالم کے ہاتھ پر تو خود ہی روشنی کو اندھیرا بُلائے گا
اپنوں کی سازشوں سے اگر باخبر رہے دھو کے سے پھر نہ کوئی لٹیرا بُلائے گا
تن پر لہُو پہن کے مظفّر چلے اگر اپنی طرف حُسینی پھریرا بلائے گا