صاحبّ التّاج وہ شاہ معراج وہ شہسوار بُراق و امیر عَلَم دافع ہر بلا دافعِ ہر وبا دافع قحط و امراض و رنج و الم
اسم لکھّا گیا اسم اونچا ہوا اِسم مُہر قبول شفاعت بھی ہے اسم کی برکتیں اسم کی رونقیں اسم لوح و قَلم کی امانت بھی ہے
کیا عرب کیا عجم سب کے سردار ہیں سب کے سردار کا ہے مقدّس بدن حرم و کعبہ کو جو منور کرے وہ مہکتی وہ پاکیزہ سی اک کرن
چاشت گاہوں کا سورج وجود آپ کا ٗ آپ ہر شب کی ظلمت کے مہتاب ہیں صدر بزم بلندی و رفعت کے ہیں رہگزار ہدایت کے مہتاب ہیں
ساری مخلوق کی ہیں وہ جائے اماں ساری تاریکیوں کے وہ روشن چراغ نیک طینت ہیں وہ نیک اطوار ہیں انکے ہاتھوں میں ہیں بخششوں کے ایاغ
سر سے پیروں تلک وہ کرم ہی کرم ، رب حفاظت کرے بالیقیں آپؐ کی اُن کے خدمت گزاروں میں جبریل ہیں اور سواری براق حسیں ، آپؐ کی
سفر اُن کا ہے معراج اور سدرۃ المنتہیٰ مستقر اور مقام اُن کا ہے قاب قوسین کا مرتبہ اُں کا مطلوب ہے اور دار السلا م اُن کا ہے
اور مطلوب ہی ان کا مقصود ہے اور مقصود ہی اُن کا موجود ہے آپ سارے رسولوں کے سردار ہیں آپ کا صرف اللہ معبود ہے
بعد میں سارے نبیوں کے آئے ہیں وہ بخشوائیں گے ہر اک گنہگار کو ہر مسافر کی کرتے ہیں غم خواریاں رحمتیں بانٹتے ہیں وہ سنسار کو
عاشقوں کے دلوں کی وہ تسکین ہیں اور مرادیں ہر اک صاحب شوق کی حق شناس کے خورشید و خاور ہیں وہ سالکین رہ عشق کی روشنی
پیار محتاج و مفلس سے مسکین سے ہر مقّرب کی وہ رہنمائی کریں جنّ و انساں کے سردارٗ دونوں حرم دونوں قبلوں کی وہ پیشوائی کریں
دنیا اور آخرت کا وسیلہ ہیں وہ ٗ رتبہء قاب قوسین جن کو ملا دونوں ہی مشرقوں مغربوں کا وہ رب حاصل ان کو خطاب اسکے محبوب کا
جدّ امجد ہیں حسنین کے اور ہر جنّ و انساں کے آقا و مولا ہیں وہ باپ قاسم کے بیٹے ہیں عبداللہ کے اور نورِ الہی کا حصہ ہیں وہ
اے فدایان نور جمال نبیؐ آپؐ پر آل و اصحاب پر صبح و شام جیسے حق بھیجنے کا ہے بھیجو بصد احترام و محبت درود و سلام