سر بلندی کی روایت سرکٹا نے سے چلی نبض ایماں تیری نبضیں ڈوب جانے سے چلی
گھر سے تجھ کو کر بلا کی سمت جاتا دیکھ کر ابر اُٹھا صحرا سے بجلی آشیانے سے چلی
خون سے تو نے بنایا راستہ سچائی کا آدمیت حق کی راہوں پر چلانے سے چلی
نذرِ دیں جاں ہی نہیں سب لخت جاں بھی کردیے رِیت یہ تجھ سے چلی تیرے گھرانے سے چلی
آنے والا لمحہ تیری بیعت کر چکا بات تیری از سرِ نو ہر زمانے سے چلی
میں محمد کا غلام آلِ محمد کا غلام اپنی ہر تصویر اِس آئینہ خانے سے چلی
تو نے معنی ہی بدل ڈالے شکست و فتح کے رسم ہستی اپنی ہستی کو مٹانے سے چلی
زندگی مومن کی ہوتی ہے مظفر ؔامتحاں کشتی اسلام گردابوں میں آنے سے چلی