Saba Ye Kaisi Chali Aaj

صبا یہ کیسی چلی آج دشت بطحا سے امنگ شوق کی اٹھتی ہے قلب مردہ سے



نہ بات مجھ سے گل خلد کی کر اے زاہد کہ میرا دل ہے نگار خارِ طیبہ سے



یہ بات مجھ سے مرے دل کی کہہ گیا زاہد بہارِ خلد بریں ہے بہارِ طیبہ سے



یہ کس کے دم سے ملی جہاں کو تابانی مہ و نجوم ہیں روشن منارِ طیبہ سے



فدائیوں کو یہ ضد کیا کہ پردہ اٹھ جائے ہزار جلوے نمایاں حجابِ آقا سے



جو ہیں مریض محبت یہاں چلے آئیں صدا یہ آتی ہے سن لو مزارِ مولیٰ سے



کنارا ہو گیا پیدا اسی جگہ فوراً کبھی جو ہم نے پکارا میانِ دریا سے




Get it on Google Play



نہ فیض اس محبت میں تو نے کچھ پایا کنارا کیوں نہیں کرتا تو اہل دنیا سے



پس ممات نہ بدنام ہو ترا اخترؔ الٰہی اس کو بچالینا طعن اعداء سے

Get it on Google Play

midhah-logo-grey© 2025 Midhah