مست مئے الست ہے وہ بادشاہِ وقت ہے بندۂ در جو ہے ترا وہ بے نیازِ تخت ہے
ان کی گدائی کے طفیل ہم کو ملی سکندری رنگ یہ لائی بندگی اوج پہ اپنا بخت ہے گردشِ دور یانبی ویران دل کو کر گئی تاب نہ مجھ میں اب رہی دل مرا لخت لخت ہے غنچۂ دل کھلائیے جلوۂ رخ دکھائیے جام نظر پلائیے تشنگی مجھ کو سخت ہے اخترؔ خستہ طیبہ کو سب چلے تم بھی اب چلو جذب سے دل کے کام لو اٹھو کہ وقت رفت ہے