روشن چراغ ختم نبوت ہے آج بھی ہر معجزہ بہ شکل کرامت ہے آج بھی
اس نور کی ازل سے وہ رفعت ہے جان لو قوسین ایک پل کی مسافت ہے آج بھی
سمجھا گیا حضورکو جتنا بھی آج تک اتنا ہی جاننے کی ضرورت ہے آج بھی
محتاج کائنات ہے ان کے وجود کی وہ ہیں تو کائنات سلامت ہے آج بھی
کہتے توہیں رسول نبی ''ہیں'' اور جانتے ہیں ''تھے'' کس درجہ بے شعورئِ اُمت ہے آج بھی
کچھ بھی نہ تھا وہ جب بھی تجلی تھے نور کی جو کچھ بھی ہے انہی کی بدولت ہے آج بھی
ان کے بغیر کیا ہے تصور حیات کا ایک ایک سانس ان کی امانت ہے آج بھی
کس شان سے ہے نور نبی کائنات میں جتنی بصیرت اتنی ہی رویت ہےآج بھی
زندہ رکھا ہوا ہے فقط ان کی دید نے ورنہ یہ زندگی تو قیامت ہے آج بھی