جلوۃ ذات قدم ہم کودکھانے آۓ اور پھر چادرقُل اِنَّمَا تانے آۓ
معجزہ ہےمیرےسرکارکااُمی ہونا آپ پڑھنے نہیں آۓہیں پڑھانےآۓ
مَا عَرفَنَکَ ہے عرفان رسول عربی تھک کے سب رہ گۓجتنے بھی سیانے آۓ
رہنے وہ سایہ نعلین سروں پر آقا اور کیا وقت غلاموں پہ نہ جاۓاۓ
تم پہ مرنے میں بھی جینے کا مزہ اتاہے ہم توجینے کو بھی مرنے کے بہانےآۓ
پاۓ اقدس سے ذرا مل تو لوں آنکھیں اپنی اے اجل ٹھہر جا سرکار سرہانے آۓ
نور لَولَاکَ لَمَا کب سے ہے معلوم نہیں ان کے بعد آۓ جتنے بھی زمانےآۓ
نورِ حق شوق نہیں لفظ و بیاں کی حد میں آپ لفظوں میں کہاں نعت سنانےآۓ
خوش نصیب اس سے بڑاکوئی نہیں دنیامیں جو درِ پاک پہ آۓ تو نہ جانے آۓ