جب بھی آتا ہے خیالِ شہِ طیبہ دل میں عرش سے لگتا ہے اک نوراترتا دل میں
اس نزاکت سے دل و جاں میں ہیں جلوےان کے صاف کھلتا نہیں وہ روح میں ہیں یا دل میں
روشن دل کی فقط جلوۃ مِن نُور سے ہے چاند، سورج سے اجالا نہیں ہوتا دل میں
قبلئہ دیں بھی وہی کعبئہ ایماں بھی وہی گھر ہے االلہ کا جب رہتے ہیں آقا دل میں
اس قدر آپ میں کھوجاؤں کہ میں،میں نہ رہوں سو تمناؤں کی ہے ایک تمنا دل میں
ٹوٹتا کب ہےمدینے سے تعلق دل کا آتے رہتے ہیں خیالات ہمیشہ دل میں
جن کے کردارسے مہکا ہوی قران ہےشوق ان کی عظمت کا سکہ چلا کرتا ہےدل میں