خداۓ پاک کا قوسین کب ٹھکانا ہے فقط مقام نبی خلق کو دکھانا ہے
حرا بھی کُنتُ نبّیاً کا جلوہ خانہ ہے ظہور بود میں ہے سلسلہ پرانا ہے
شہود و غیب ہیں دونوں تجلیاں ان کی مکاں میں رہتے ہوۓ لامکاں ٹھکانہ ہے
خدا کی جلوہ گری کا عجب فسانہ ہے نبی کو دیکھ کے ایماں خدا پہ لانا ہے
کسے ہے منزل قوسین کی خبراب تک کہ آگے سدرہ کے "راز درون خانہ" ہے
تمہی ہومقصدِ تخلیقِ کائنات آقا تمہارا نور ہی خلقت کا تانا بانا ہے
رموز جادۃ عشق رسول ایسے ہیں یہاں جو بن گیا دیوانہ وہ سیانا ہے
کڑی ہے دھوپ تو کیا حادثات عالم میں سروں پہ گنبد خضریٰ کا شامیانہ ہے
نبی شناس تو ہیں ہر زمانے میں لیکن یہ دیکھنا ہے انہیں کس نے کتنا جانا ہے
بشر کی فکر و نظر شوق کام کیا دے گی جمالِ حق بہ لباس پیمبرانہ ہے