جمال شاہ امم لا الہ الا اللہ زِ فرق تا بہ قدم لا الہ الا اللہ
پتہ کچھ اور ہی چلتا ہے من رانی سے "انا بشر"میں ہیں ہم لا الہ الا اللہ
خدا کی نور سے وہ، ان کےنورسے سب کچھ کہاں کہ لوح و قلم لا الہ الا اللہ
شہود کس کو کہیں اور غیب کس کو کہیں یہاں تو سب ہیں بہم لا الہ الا اللہ
جلے جو دامنِ دل، شوقِ شعلہ غم سے کہو بہ دیدہ نم لا الہ الا اللہ
بغیر ذات ظہورِ صفات نا ممکن وہ ہیں بشانِ اتم لا الہ الا اللہ
وہ آپ اپنے مقابل ہیں محفل کُن میں کمالِ تو ز قِدم لا الہ الا اللہ
ہر ایک رخ ہے مکمل مطابقِ فطرت نہ کچھ زیادہ نہ کم لا الہ الا اللہ