Pohanchu Agar Main Roza e Anwar

پہنچوں اگر میں روضۂ اَنور کے سامنے سب حالِ دِل بیاں کروں سروَر کے سامنے



جالی پکڑ کے عرض کروں حالِ دِل کبھی آنسو بہاؤں میں کبھی منبر کے سامنے



ہر دَم یہ آرزو ہے مَدینے کے چاند سے بستر فقیر کا ہو ترے دَر کے سامنے



جنت کی آرزو ہے نہ خواہش ہے حور کی ٹکڑا ملے زمیں کا ترے دَر کے سامنے



ہے آرزوئے دِل کہ میں ہندوستاں کو چھوڑ بستر جماؤں روضۂ اَنور کے سامنے




Get it on Google Play



شاہِ مدینہ طیبہ میں مجھ کو بلا تو لیں لوٹوں گا خاکِ پاک پہ میں دَر کے سامنے



طیبہ بلا کے اپنا سگِ دَر بنائیے بادِ صبا یہ کہنا پیمبر کے سامنے



یوں میری موت ہو تو حیاتِ اَبد ملے خاکِ مَدینہ سر پہ ہو سر دَر کے سامنے



نکلے جو جاں تو دیکھ کے گنبد حبیب کا مدفن بنے تو روضۂ اَطہر کے سامنے



منگتا کی کیا شمار سلاطینِ رُوزگار آتے ہیں بھیک لینے ترے دَر کے سامنے



دونوں جہاں کو نعمت کونین بانٹنا کچھ بات بھی ہو میرے تونگر کے سامنے



یوں اَنبیا میں شاہِ دوعالم ہیں جلوہ گر جیسے ہو چاند اَنجم و اَختر کے سامنے



خوشبوئے مشک زُلفِ مُعَنْبَر کے سامنے ایسی ہے جیسے خاک ہو گوہر کے سامنے



گلزار و باغ و گل کی نہ خواہش رہے تجھے اے عندلیب میرے گلِ تر کے سامنے



کیوں روکتے ہو خلد سے مجھ کو ملائکہ اچھا چلو تو شافِعِ محشر کے سامنے



جاری ہے اَلْعَطَش کی صدا ہر زبان پر میلا لگا ہے چشمۂ کوثر کے سامنے



دِکھلا رہے ہیں سوکھی زبانیں حضور کو پیاسے کھڑے ہیں ساقیِ کوثر کے سامنے



جو کوئی بھی کرے گا شفاعت وہ ان کے پاس یہ ہیں شفیع داوَرِ محشر کے سامنے



اِنکار کر نہ فضلِ نبی سے تو اے شقی جانا ہے تجھ کو داوَرِ محشر کے سامنے



ہے قادری جمیلؔ کی یہ عرضِ آخری ہو قبر اس کی روضۂ اَطہر کے سامنے

Get it on Google Play

midhah-logo-grey© 2025 Midhah