مچی ہے دُھوم پیمبر کی آمد آمد ہے حبیبِ خالقِ اَکبر کی آمد آمد ہے
کیا ہے سبز علم نصب بامِ کعبہ پر کہ دو جہان کے سروَر کی آمد آمد ہے
نہ کیوں ہو نور سے تبدیل کفر کی ظلمت خدا کے ماہِ منوّر کی آمد آمد ہے
ہے جبرئیل کو حکمِ خدا خبر کردو کہ آج حق کے پیمبر کی آمد آمد ہے
خوشی کے جوش میں ہیں بلبلیں بھی نغمہ کناں چمن میں آج گلِ تر کی آمد آمد ہے
دوزانو ہو کے اَدَب سے پڑھو صلوۃ و سلام عزیزو خلق کے مصدر کی آمد آمد ہے
جمیلؔ قادری کہہ دے کھڑے ہوں اہل سنن ہمارے حامی و یاوَر کی آمد آمد ہے