Phoolon Ki Baharain Bhool Gaye

پھولوں کی بہاریں بھول گۓ کیسے ہیں ستارے بھول گۓ جس دن سے مدینہ دیکھا ہے ہم سارے نظارے بھول گۓ



سرکار جہاں بھی یاد آۓ پھر یاد نہیں کوئی آیا یوں اُن کی عطا میں محوہوۓہم جرم بھی سارے بھول گۓ



کچھ اتنا کرم فرماتے ہیں سرکار تو اپنے منگتوں پر زندہ ہیں سہارے پراُن کے غیروں کے سہارے بھول گۓ



ہے سب یہ عطاۓ عشقِ نبی اشکوں کی نئ توقیر ملی دکھ درد سمجھتے تھے جن کو دکھ درد کے مارے بھول گۓ



دل محو ہےیادِ سرور میں طوفان کاکوئی خوف نہیں ہروقت سکوں کا عالم ہے موجوں کو کنارے بھول گۓ



اب پھول برستےرہتےہیں آنکھوں سے بجاۓ شعلہ غم یہ ذکر نبی کا صدقہ ہے دامن کو شرارے بھول گۓ




Get it on Google Play



عزت بھی ملی شہرت بھی ملی دنیا کی سیادت بھی پائی بس اُن کا سہارا یاد رہا دنیا کے سہارے بھول گۓ



قرآن سے ہم بے بہرہ ہیں کیا عشقِ نبی کہتے ہیں اسے ہر علم تو ازبر ہے ہمکو قرآن کے پارے بھول گۓ



کیا معجزہ ہاۓ شمس وقمربھی بھولنےوالی باتیں ہیں ناداں ہیں بہت جوآقا کی انگلی کے اشارے بھول گۓ



جب نام نبی کا اے خالدؔ لکھا ہوا کشتی پر دیکھا کشتی کو ڈبونے آۓتھے طوفان کےدھارے بھول گۓ



Get it on Google Play

midhah-logo-grey© 2025 Midhah