پیکر دلربا بن کے آیا روح ارض و سما بن کے آیا سب رسول خدا بن کے آئے وہ حبیب خدا بن کے آیا حضرت آمنہؓ کا دلارا حلیمہؓ کی آنکھوں کا تارا وہ شکستہ دلوں کا سہارا بے کسوں کی دعا بن کے آیا دست قدرت نے ایسا سجایا حسن تخلیق کو رشک آیا جس کا پایہ کسی نے نہ پایا وہ خدا کی رضا بن کے آیا
تاجداروں نے دی ہے سلامی بادشاہوں نے کی ہے غلامی بے مثال اس کا اسم گرامی مجتبیٰ مصطفیٰ بن کے آیا مسند ناز عرش بریں ہے بوریا جس کا فرش زمیں ہے در کا دربان روح امیں ہے سرور انبیاء بن کے آیا
وہ نبی رحمت عالمیں ہے جو بھی ہے ان کے زیر نگیں ہے ایسا غمخوار دیکھا نہیں ہے جیسا خیرالوریٰ بن کے آیا ہے ہے ظہوری بڑی شان ان کی مدح کرتا ہے قرآن ان کی نعت پڑھتا ہے حسانؓ ان کی جو مرا رہنما بن کے آیا