نبی کا نام جب میرے لبوں پر رقص کرتا ہے لہو بھی میرا شریانوں کےاندر رقص کرتا ہے
مری بےچین آنکھوں میں وہ جب تشریف لاتےہیں تصور اُن کے دامن سے لپٹ کر رقص کرتا ہے
وہ صحراؤں میں بھی پانی پلا دیتے ہیں پیاسوں کو کہ اُن کی انگلیوں میں بھی سمندر رقص کرتا ہے
پڑے ہیں نقش پاۓمصطفیٰﷺکےہارگردن میں جبھی تو روح لہراتی ہے پیکر رقص کرتا ہے
زمین و آسماں بھی اپنے قابو میں نہیں رہتے تڑپ کر جب محمد ﷺ کا قلندر رقص کرتاہے
لگی ہے بھیڑ اس کے گرد یہ کیسی فرشتوں کی! یہ کس کا نام لے لے کر مظفر رقص کرتا ہے