مژدۂ رحمت حق ہم کو سنانے والے مرحبا آتشِ دوزخ سے بچانے والے
جتنے اللہ نے بھیجے ہیں نبی دنیا میں تیری آمد کی خبر سب ہیں سنانے والے
مجھ سے ناشاد کو پہنچا دے دَرِ احمد تک میرے خالق میرے بچھڑوں کے ملانے والے
دلِ ویرانۂ عاشق کو بھی کیجئے آباد میرے محبوب مَدینے کے بسانے والے
کوئی پہنچا نہ نبی رتبۂ عالی کو ترے مرحبا! خلد کی زنجیر ہلانے والے
بعد مردن مجھے دِکھلائیں گے جلوہ اپنا قبر تیرہ میں مرے شمع دکھانے والے
قبر میں آپ کو دیکھا تو رضاؔ نے یہ کہا دیکھئے! آئے وہ مردوں کو جلانے والے