مجھ کو تو اپنی جاں سے بھی پیارا ہے اُن کا نام شب ہے اگر حیات ، ستارا ہے اُن کا نام
تنہائی کس طرح مجھے محصور کر سکے جب میرے دل میں انجمن آرا ہے اُن کا نام
ہر شخص کے دکھوں کا مداوا ہے اُن کی ذات سب پاشکستگاں کا سہارا ہے اُن کا نام
بے یاروں ، بے کسوں کا اثاثہ ہے اُن کی یاد بے چارگان دہر کا چارا ہے اُن کا نام
لب وَا رَہیں تو اسمِ محمد ادا نہ ہو اظہار مدعا کا اشارا ہے اُن کا نام
لفظِ محمدؐ اصل میں ہے نطق کا جمال لحنِ خدا نے خود ہی سنوارا ہے ان کا نام
ؔقرآن پاک اُن پہ اتارا گیا ندیم اور میں نے اپنے دل میں اُتارا ہے اُن کا نام