Meri Zindagi Ka Tujh Se

میری زندگی کا تجھ سے یہ نظام چل رہا ہے ترا آستاں سلامت مرا کام چل رہا ہے



نہیں عرش و فرش پر ہی تری عظمتوں کے چرچے تہ خاک بھی لحد میں ترا نام چل رہا ہے



وہ تری عطا کے تیور، وہ ہجوم گرِد کوثر کہیں شورِ مَے کشاں ہے کہیں جام چل رہا ہے



کسی وقت یا محمد کی صدا کو میں نہ بھُولا دم نزع بھی زباں پر یہ کلام چل رہا ہے



مرے ہاتھ آگئی ہے یہ کلید قُفلِ مقصد ترا نام لے رہا ہوں مرا کام چل رہا ہے



کوئی یاد آ رہا ہے مرے دل کو آج شاید جو یہ سیل اشکِ حسرت سرِ شام چل رہا ہے



وہ برابری کا تُو نے دیا درس آدمی کو کہ غلام ناقَہ پر ہے تو امام چل رہا ہے



یہ اثر ہے تیری سنت کے مذاق سادگی کا رہ خاص چلنے والا رہ عام چل رہا ہے




Get it on Google Play



ترے لطف خسروی پر مرا کٹ رہا ہے جیون میرے دن گزر رہے ہیں میرا کام چل رہا ہے



مجھے اس قدر جہاں میں نہ قبول عام ملتا ترے نام کے سہارے مرا نام چل رہا ہے



تری مہر کیا لگی کہ کوئی ہنر نہ ہوتے مری شاعری کا سکہ سرِ عام چل رہا ہے



یہ تری دعا کہ ہے کچھ اھی ہم میں وضع داری یہ تری نظر کہ آپس میں سلام چل رہا ہے



میں ترے نثار آقا ! یہ حقیر پر نوازش مجھے جانتی ہے دنیا مرا نام چل رہا ہے



ترا اُمتی بس اتنی ہی تمیز کاش کر لے وہ حلا ل کھا رہا ہے کہ حرام چل رہا ہے



کڑی دھوپ کے سفر میں نہیں کچھ نصیر کو غم ترے سایہ کرم میں یہ غلام چل رہا ہے



Get it on Google Play

midhah-logo-grey© 2025 Midhah