میری مراد آپ کی جب ذات ہوگئی مجھ پر خطا پہ نور کی برسات ہوگئی
وہ جو نہ تھے خود سے کوئی آشنا نہ تھا وہ آ گۓ تو خود سے ملاقات ہوگئی
نکلی جو بات میرے نبی کی زبان سے قرآن کا خلاصہ وہی بات ہو گئی
شاہوں کو رشک آیا ہےاس کے نصیب پر جس کو نصیب آپ کی خیرات ہوگئی
اتنا بلند حق نے کیا ان کے ذکر کو اس ذکر کی بلندی مناجات ہوگئی
سوچا تھا اُن کو جا کےسنائیں گے دردِ دل دیکھا تو محو ذہن سے ہر بات ہو گئی
خالدؔ مرے حضور جہاں مسکرا دیۓ ظلمت کدے میں نور کی برسات ہوگئی